Look Inside
Marg-E-Dawaam
Marg-E-Dawaam
Marg-E-Dawaam
Marg-E-Dawaam
Marg-E-Dawaam
Marg-E-Dawaam
Marg-E-Dawaam
Marg-E-Dawaam
Marg-E-Dawaam
Marg-E-Dawaam
Marg-E-Dawaam
Marg-E-Dawaam
Marg-E-Dawaam
Marg-E-Dawaam
Marg-E-Dawaam
Marg-E-Dawaam

Marg-E-Dawaam

Regular price ₹ 479
Sale price ₹ 479 Regular price ₹ 499
Unit price
Save 4%
4% off
Tax included.
Size guide

Pay On Delivery Available

Rekhta Certified

7 Day Easy Return Policy

Marg-E-Dawaam

Marg-E-Dawaam

Regular price ₹ 479
Sale price ₹ 479 Regular price ₹ 499
Unit price
4% off
Cash-On-Delivery

Cash On Delivery available

Plus (F-Assured)

7-Days-Replacement

7 Day Replacement

Product description
Shipping & Return
Offers & Coupons
Read Sample
Product description

Shipping & Return
  • Sabr– Your order is usually dispatched within 24 hours of placing the order.
  • Raftaar– We offer express delivery, typically arriving in 2-5 days. Please keep your phone reachable.
  • Sukoon– Easy returns and replacements within 7 days.
  • Dastoor– COD and shipping charges may apply to certain items.

Offers & Coupons

Use code FIRSTORDER to get 10% off your first order.


Use code REKHTA10 to get a discount of 10% on your next Order.


You can also Earn up to 20% Cashback with POP Coins and redeem it in your future orders.

Read Sample

فہرست

پہلا باب
9 - گندها را
10 - اجنبی
19 - گندھارا
38 - کی دیواروں کے اتر تے رنگ
49 - سمندر

دوسرا باب
71 - سندباد
72 - ا دوسرا آسمان
91 - ایک خاص مشن
108 - لا سندباد
118 - حمد راکھ اور رنگ

تیسرا باب

137 - هولناک راتوں کا شہر
138 - سورج کا زوال
149 - واحد غائب
162 - حمدد ہولناک راتوں کا شہر
174 - مدد گار گونل

چوتھا باب
181 - ماضی کا زوال
182 - کی زمین اور آسمان کے بغیر

**اجنبی**

اس سے اب تک میری تین ملاقاتیں ہو چکی ہیں، مگر آج بھی اگر وہ میرے سامنے آجائے تو میں شاید ہی اسے پہچان پاؤں۔

2  
اس سے میری پہلی ملاقات آفس کے پیشاب خانے میں ہوئی تھی، ایک ایسا پیشاب خانہ جہاں پیشاب کی سڑاند سے انسان کی برسوں سے سوئی ہوئی ناک جاگ جائے۔

دن کے دو بج رہے تھے اور میں اپنے کمرے سے نکل کر تیز قدموں سے لابی پار کرتے ہوئے پیشاب خانے کے اندر داخل ہوا تھا۔ یہ پیشاب خانہ سکریٹریٹ میں کام سے آنے والے عام لوگوں کے لئے مخصوص تھا جب کہ اس کی ہر منزل پر افسروں کے لئے الگ سے ایک پیشاب خانہ بنا ہوا تھا جس کی ایک کنجی افسر ہونے کی حیثیت سے میرے پاس بھی رہا کرتی تھی۔ یہی نہیں، وہاں پر صاف صفائی اور بدبو سے رہائی کا قدرے بہتر انتظام تھا کیونکہ پیشاب دانوں میں نہ صرف باقاعدگی سے کپور کی گولیاں ڈالی جاتی تھیں بلکہ گندی ہوا کی نکاسی کے لئے دیوار پر لگائے گئے پنکھے طوفانی رفتار سے چکر لگایا کرتے۔ مگر اس کا کیا کیا جائے کہ ہر بار اس کے دروازے کا قفل کھولنا اور پھر اسے بند کرنا اس چھوٹے سے کام کے لئے مجھے بوجھ لگتا، اس لئے میں عوامی پیشاب خانے کو ہی اس کی گندگی اور بدبو کے باوجود ترجیح دیتا۔

اس کی ایک دوسری وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ افسروں کے لئے مخصوص پیشاب خانہ میرے کمرے سے کافی دور ہمارے سکریٹری کے چیمبر کے باہر بنا ہوا تھا جب کہ عام لوگوں کے لئے بنایا گیا پیشاب خانہ میرے کمرے کے بالکل قریب واقع تھا جسے لابی سے گزرتے وقت میرے لئے نظر انداز کرنا مشکل ہو جاتا۔

لابی زیادہ لمبی نہیں تھی مگر اس دن اسے پار کرتے ہوئے وہ مجھے کچھ زیادہ ہی لمبی لگ رہی تھی۔ اس کی ایک نفسیاتی وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ ان دنوں مجھے اپنے پیشاب پر قابو پانا مشکل ہوتا جا رہا تھا۔

10

**صدیق عالم**

رہا تھا جو ہو سکتا ہے حد سے زیادہ شراب نوشی کا نتیجہ ہو۔ اوپر سے ایک اہم فائل نپٹانے کے چکر میں میں بہت دیر سے پیشاب روکے ہوئے تھا، یہاں تک کہ میرے انفن کا وقت بھی گزر چکا تھا۔ کام ادھورا چھوڑنا میری فطرت میں شامل نہیں، اس سے قطع نظر کہ اس ملک میں سرکاری کام کبھی پورے نہیں ہوتے۔

پیشاب خانے میں داخل ہوتے وقت (مہینوں قبل اس کے دونوں کو اڑ قبضوں سمیت نکال کر لابی میں کھڑے کر دیے گئے تھے) وہ مجھے بیسن کے سامنے کھڑا نظر آیا جس کا نل بند پڑا تھا۔ وہ میرے لئے سکریٹریٹ میں آنے والا ایک عام آدمی تھا جسے لابی میں یا اپنے کمرے کے باہر یا لفٹ کے اندر یا باہر پارکنگ ایریا میں آئے دن میں دیکھا کرتا ہوں، دوسرے لفظوں میں ایک افسر کے طور پر وہ میرے لئے کسی اہمیت کا حامل نہ تھا۔ ویسے بھی اس وقت مجھے اپنے اصلی کام سے نپٹ کر آفس لوٹنے کی جلدی تھی جہاں لوگ کمرے کے باہر کھڑے میرا انتظار کر رہے ہوں گے اور ہو سکتا ہے دل ہی دل میں مجھے گالیاں دے رہے ہوں۔

پتلون کی زپ کھولتے وقت سر دا بنے کندھے پر موڑ کر میں نے اس پر ایک سرسری نظر ڈالی۔ وہ ایک لمبے قد کا انسان تھا جو کافی نیچے جھکا ہوا، دنیا و مافیہا سے بے خبر، آئینے کے اندر گھور رہا تھا۔ آئینے کا اوپر کا حصہ ٹوٹ جانے کی وجہ سے اسے سر اتنا نیچے کرنا پڑا تھا کہ اس کے دونوں کندھے ابھر آئے تھے، جبکہ کان کی لوئیں بلب کی روشنی میں تمتما رہی تھیں۔

اس وقت میں اسے نظر انداز کر کے اپنے کام سے لگ جاتا اگر چونک کر، جیسے اسے اچانک میری موجودگی کا احساس ہو گیا ہو، اس نے اپنی دونوں کن پٹیوں پر ہتھیلیوں کی دیوار نہ بنا لی ہوتی۔ اس کی اس عجیب حرکت نے ہی مجھے دوبارہ اس کی طرف دیکھنے پر مجبور کر دیا۔

تو اپنا چہرہ ایک بار پھر سے کندھے پر موڑ کر میں نے دوسری بار اس کا جائزہ لینے کی کوشش کی۔ مضبوط تلووں والے سیاہ چرمی جوتے، بنن کی سفید پتلون جس کی مہبری اوپر کی طرف مڑی ہوئی تھی، پوری آستین والا گرم جیکٹ جس کے لیپل اور پشت سے چمڑے کے جھالر لٹک رہے تھے جبکہ کالر پر کسی ایسے جاندار کا فریلا ہوا تھا جس کی شناخت میرے جیسے گرم ملک کے باشندے کے لئے ممکن نہ تھی۔ بنیادی طور پر اس طرح کے بھاری بھرکم چرمی جیکٹ کے ساتھ،

11

Customer Reviews

Be the first to write a review
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)

Related Products

Recently Viewed Products