BackBack

Kulliyat-e-Nazeer Akbarabadi

Nazeer Akbarabadi

Rs. 467 – Rs. 645

نظیراکبر آبادی اردو کے پہلے شاعر ہیں جنھوں نے اپنے عہد کی عام شاعرانہ روش سے ہٹ کر اپنا جداگانہ راستہ منتخب کیا اور اس میں بے طرح کامیاب و کامران بھی رہے۔ انھوں نے اپنی شاعری میں عوامی رنگ اور سماج کے دبے کچلے اور نچلے طبقہ کے لوگوں... Read More

PaperbackPaperback
HardboundHardbound
Rs. 519 Rs. 467
POD Sample
"This book is print-on-demand, so please expect delivery within 8 to 10 working days."
x
dummyPodimage1
dummyPodimage2
dummyPodimage3
dummyPodimage4
dummyPodimage5
dummyPodimage6
dummyPodimage7
dummyPodimage8
dummyPodimage9
dummyPodimage10
Reviews

Customer Reviews

Be the first to write a review
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
readsample_tab

Coming Soon

Description

نظیراکبر آبادی اردو کے پہلے شاعر ہیں جنھوں نے اپنے عہد کی عام شاعرانہ روش سے ہٹ کر اپنا جداگانہ راستہ منتخب کیا اور اس میں بے طرح کامیاب و کامران بھی رہے۔ انھوں نے اپنی شاعری میں عوامی رنگ اور سماج کے دبے کچلے اور نچلے طبقہ کے لوگوں کی زندگی کے مسائل کو تلاش کرکے پیش کیا ۔ انھوں نے اپنے کلام میں سماجی ، اخلاقی، اصلاحی اور تہذیبی مضامین و موضوعات کا احاطہ کیا ۔ انھوں نے اپنی شاعری کا خاص موضوع عوا م اور عوامی زندگی کو بنایا ۔ ان کی شاعری میں ہندی و ہندوستانی عناصر کی جھلکیاں حددرجہ نمایاں ہیں ۔ نظیر کی شاعری میں ہندوستانیت کے اسی گہرے رچاو نے انھیں عوامی مقبولیت کا تاج پہنایا۔ ظیر فطری شاعر تھے یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعر ی میں فطری عناصر کی جلوہ ریزیاں ہیں ۔ روز مرہ، مناظر قدرت ، عوامی زندگی ، سماج کے دبے کچلے لوگوں کے مسائل اور ان کا حل ، ہندوستانی موسم اور تہوار اور ہندوستانی معاشرے کے رسم و رواج کی گہری چھاپ ان کی شاعری میں رچی بسی ہوئی ہے۔ یہاں کے میلوں ، ٹھیلوں اور تہواروں کو اپنے مخصوص لب و لہجے اور طرزِ نگارش میں نظیر نے جس خوش اسلوبی اور رنگارنگی سے پیش کیا ہے وہ انھیں کا حصہ ہے، انھوں نے اپنی شاعری میں مناظر قدرت کی جو امیجری ابھاری ہے اور پیکریت کا جو انداز اپنایا ہے وہ قابل دید ہے، نظیر کی شاعری کا محور زندگی اور زندگی کے حادثات و واقعات ہیں، حقائق و معارف ، مسائل تصوف ، وحدۃ الوجود ، اخلاقیات ، پند و نصائح وغیرہ موضوعات بھی ان کی شاعری میں نظر آتے ہیں ۔کلیاتِ نظیر میں غزلیں بھی ہیں ، بعض نظمیں بڑی طویل ہیں جن کے مطالعہ سے مثنوی کا گمان گذرتا ہے۔ حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کی کرامات، خیبر کی لڑائی، لیلیٰ مجنوں ، فاختہ وغیرہ نظمیں مثنوی کی خصوصیات سے ہم آہنگ طویل نظمیں ہیں۔ نظیر نے اپنی نظموں کے حوالے سے اخلاقی موضوعات کا احاطہ بھی کیا، مذہب، دنیا ، مکافاتِ عمل ، خوابِ غفلت وغیرہ نظمیں اخلاقیات پر عمدہ اور نفیس نظمیں ہیں۔ زیر نظر کلیات میں غیر مطبوعہ غزلیات اور فارسی کلام بھی شامل ہے۔

Additional Information
Book Type

Paperback, Hardbound

Publisher Munshi Nawal Kishor, Lucknow
Language Urdu
ISBN NA
Pages 441
Publishing Year 1922

Kulliyat-e-Nazeer Akbarabadi

نظیراکبر آبادی اردو کے پہلے شاعر ہیں جنھوں نے اپنے عہد کی عام شاعرانہ روش سے ہٹ کر اپنا جداگانہ راستہ منتخب کیا اور اس میں بے طرح کامیاب و کامران بھی رہے۔ انھوں نے اپنی شاعری میں عوامی رنگ اور سماج کے دبے کچلے اور نچلے طبقہ کے لوگوں کی زندگی کے مسائل کو تلاش کرکے پیش کیا ۔ انھوں نے اپنے کلام میں سماجی ، اخلاقی، اصلاحی اور تہذیبی مضامین و موضوعات کا احاطہ کیا ۔ انھوں نے اپنی شاعری کا خاص موضوع عوا م اور عوامی زندگی کو بنایا ۔ ان کی شاعری میں ہندی و ہندوستانی عناصر کی جھلکیاں حددرجہ نمایاں ہیں ۔ نظیر کی شاعری میں ہندوستانیت کے اسی گہرے رچاو نے انھیں عوامی مقبولیت کا تاج پہنایا۔ ظیر فطری شاعر تھے یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعر ی میں فطری عناصر کی جلوہ ریزیاں ہیں ۔ روز مرہ، مناظر قدرت ، عوامی زندگی ، سماج کے دبے کچلے لوگوں کے مسائل اور ان کا حل ، ہندوستانی موسم اور تہوار اور ہندوستانی معاشرے کے رسم و رواج کی گہری چھاپ ان کی شاعری میں رچی بسی ہوئی ہے۔ یہاں کے میلوں ، ٹھیلوں اور تہواروں کو اپنے مخصوص لب و لہجے اور طرزِ نگارش میں نظیر نے جس خوش اسلوبی اور رنگارنگی سے پیش کیا ہے وہ انھیں کا حصہ ہے، انھوں نے اپنی شاعری میں مناظر قدرت کی جو امیجری ابھاری ہے اور پیکریت کا جو انداز اپنایا ہے وہ قابل دید ہے، نظیر کی شاعری کا محور زندگی اور زندگی کے حادثات و واقعات ہیں، حقائق و معارف ، مسائل تصوف ، وحدۃ الوجود ، اخلاقیات ، پند و نصائح وغیرہ موضوعات بھی ان کی شاعری میں نظر آتے ہیں ۔کلیاتِ نظیر میں غزلیں بھی ہیں ، بعض نظمیں بڑی طویل ہیں جن کے مطالعہ سے مثنوی کا گمان گذرتا ہے۔ حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کی کرامات، خیبر کی لڑائی، لیلیٰ مجنوں ، فاختہ وغیرہ نظمیں مثنوی کی خصوصیات سے ہم آہنگ طویل نظمیں ہیں۔ نظیر نے اپنی نظموں کے حوالے سے اخلاقی موضوعات کا احاطہ بھی کیا، مذہب، دنیا ، مکافاتِ عمل ، خوابِ غفلت وغیرہ نظمیں اخلاقیات پر عمدہ اور نفیس نظمیں ہیں۔ زیر نظر کلیات میں غیر مطبوعہ غزلیات اور فارسی کلام بھی شامل ہے۔