BackBack

Taubat-un-Nusuh

Deputy Nazir Ahmad

Rs. 356 – Rs. 535

توبۃ النصوح ڈپٹی نذیر احمد کا تیسرا ناول ہے، جس کو ان کا شاہکار کہا جاتا ہے۔ یہ ناول 1877ء میں شائع ہوا۔ یہ اولاد کی تربیت کے بارے میں ہے۔ اس ناول کے ذریعے یہ حقیقت روشن کی گئی ہے کہ اولاد کی محض تعلیم ہی کافی نہیں ہے۔... Read More

PaperbackPaperback
HardboundHardbound
Rs. 396 Rs. 356
POD Sample
"This book is print-on-demand, so please expect delivery within 8 to 10 working days."
x
dummyPodimage1
dummyPodimage2
dummyPodimage3
dummyPodimage4
dummyPodimage5
dummyPodimage6
dummyPodimage7
dummyPodimage8
dummyPodimage9
dummyPodimage10
Reviews

Customer Reviews

Be the first to write a review
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
Description
توبۃ النصوح ڈپٹی نذیر احمد کا تیسرا ناول ہے، جس کو ان کا شاہکار کہا جاتا ہے۔ یہ ناول 1877ء میں شائع ہوا۔ یہ اولاد کی تربیت کے بارے میں ہے۔ اس ناول کے ذریعے یہ حقیقت روشن کی گئی ہے کہ اولاد کی محض تعلیم ہی کافی نہیں ہے۔ اس کی پرورش اس طرح ہونی چاہیے کہ اس میں نیکی اور دین داری کے جذبات پیدا ہوں۔ یہ ناول ایک مکالمے کی شکل میں ہے ۔ اس میں انہوں نے ایک خاندان کے سربراہ نصوح کی توبہ کے بارے میں لکھا ہے جسے ہیضہ ہو جاتا ہے اور بستر مرگ پر غش کی حالت میں اپنی عاقبت کے حالات دیکھتا ہے اور گناہوں سے توبہ کر لیتا ہے۔ ہوش میں آنے کے بعد اپنی بیوی اور بچوں کو راہ راست پر آنے کی تلقین کرتا ہے ۔ چھوٹے بچے اس کی بات مان جاتے ہیں مگر بڑے ضد پر قائم ہیں۔ بڑا بیٹا ایک مرتبہ زخمی ہوکر گھر لوٹتا ہےاور زخم کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیتا ہے۔ اس پوری کتاب میں گھریلو ناچاقیوں کو ختم کرنے کی کوشش اور اپنے بچوں کو کیسے راہ راست پر لائیں، بتایا گیا ہے۔ مکمل کتاب بارہ فصلوں میں ہے اور ہر فصل الگ الگ عنوان سے قائم ہے۔
Additional Information
Book Type

Paperback, Hardbound

Publisher Ram Narayan Lal
Language Urdu
ISBN -
Pages 289
Publishing Year -

Taubat-un-Nusuh

توبۃ النصوح ڈپٹی نذیر احمد کا تیسرا ناول ہے، جس کو ان کا شاہکار کہا جاتا ہے۔ یہ ناول 1877ء میں شائع ہوا۔ یہ اولاد کی تربیت کے بارے میں ہے۔ اس ناول کے ذریعے یہ حقیقت روشن کی گئی ہے کہ اولاد کی محض تعلیم ہی کافی نہیں ہے۔ اس کی پرورش اس طرح ہونی چاہیے کہ اس میں نیکی اور دین داری کے جذبات پیدا ہوں۔ یہ ناول ایک مکالمے کی شکل میں ہے ۔ اس میں انہوں نے ایک خاندان کے سربراہ نصوح کی توبہ کے بارے میں لکھا ہے جسے ہیضہ ہو جاتا ہے اور بستر مرگ پر غش کی حالت میں اپنی عاقبت کے حالات دیکھتا ہے اور گناہوں سے توبہ کر لیتا ہے۔ ہوش میں آنے کے بعد اپنی بیوی اور بچوں کو راہ راست پر آنے کی تلقین کرتا ہے ۔ چھوٹے بچے اس کی بات مان جاتے ہیں مگر بڑے ضد پر قائم ہیں۔ بڑا بیٹا ایک مرتبہ زخمی ہوکر گھر لوٹتا ہےاور زخم کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیتا ہے۔ اس پوری کتاب میں گھریلو ناچاقیوں کو ختم کرنے کی کوشش اور اپنے بچوں کو کیسے راہ راست پر لائیں، بتایا گیا ہے۔ مکمل کتاب بارہ فصلوں میں ہے اور ہر فصل الگ الگ عنوان سے قائم ہے۔