فہرست
1. واقعی ختم انتظار ہوا
2. بیل بوٹے خیال میں رکھنا
3. ادھر سے دید کا اسرار کیوں ہو
4. خط لفافے میں غیر کا نکلا
5. دیپکوں میں باتیاں رہ جائیں گی
6. ولولے جب ہوا کے بیٹھ گئے
7. کچھ بھی کر سکتے ہیں ہم عشق کی لاچاری میں
8. ہوئے جب آئنے آپے سے باہر
9. و گلے سے مفلسی لپٹی پڑی تھی
10. راستہ تو ہے آنے جانے کا
11. دل مرا سرحدوں نے توڑ دیا
12. وہ بھی نکلا نہ ہم خیال مرا
13. وہ کہیں تھا کہیں دکھائی دیا
14. ہر کوئی میرے حال میں گم تھا
15. رات ان کا خیال پھیل گیا
16. خود ہمارا ہمیں پتہ نہ لگا
17. کسی کو یاد مرا عرض حال تھوڑی ہے
18 جب تلک تو نظر نہیں آتا 19 کو اڑیں ہم نے کھولیں مسکرا کے 20 یہ جو ویرانے میں بیٹھا ہوا ہے 21 جولکھا ہے وہی پڑھا ہے ابھی 22 کیوں قفس میں ادھر ادھر دیکھیں 23 اس کو اک بار روشنی میں دیکھ 24 تری آواز دھیمی ہو رہی ہے 25 گھر میں روزن نہیں رہا کوئی 26 اس کی کھڑکی سے روشنی آئی 27یہ جو باہر خدا سے ڈر رہے ہیں 28 یہاں جاں پر بنی ہے یار میرے 29 ہم نے کھڑکی میں جاں بٹھالی ہے 30 کسی نے نہ جب دیکھا بھالا مجھے 31 اس کے دل میں جو بند رہتا ہے 32 نہیں آتے ہیں ہم اپنی سمجھ میں 33 بس وہی لفظ تذکرے میں ہے 34 اس نے کیا کیا نہیں دیا مجھے کو 35 آپ ہمیں کیا بھول گئے ہیں 36 نئے دریا سے رشتہ ہو گیا ہے 37 کیسے تیور ہیں اب ہوا کے دیکھ 38 انا بے دار ہوتی جارہی ہے
واقعی ختم انتظارہوا س کو چھو کر یہ اعتبار ہوا
کوئی دیوار تھی دروازه مشکل انتظار ہوا
آپ تشریف لائے تھے اک روز دوسرے روز اعتبارہوا
میں وہ دریا ہوں جس کے پانی سے کوئی ڈوبا نہ کوئی پار ہوا
میرے چاروں طرف فصیلیں تھی پانچویں سمت سے فرار ہوا
اس کی تصویر اٹھائی پھر رکھ دی اور یہ کام بار بار ہوا
خط لفافے میں غیر کا نکلا اس کا تاصد بھی بے وفا نکلا
حان میں جان آ گئی یارو وہ کسی اور ے خفا نکلا
ہم ہمارا سمجھ رہے تھے جسے وہ بھی ان کا ہی تذکرہ نکلا شعر ناظم نے جب پڑھا میرا پہلا مصرعہ ہی دوسرا نکلا
پھر ای قبر میں برابر ہے زندہ رہنے کا راسته جب رکھا عشق کے ترازو پر سارا نقصان فائدہ نکلا
جتنی جیبیں مرے لباس میں تھیں
کے اندر ترا پتا نکلا
آخری خط جو اس نے بھیجا تھتا وہ ہمارا لکھا ہوا نکلا