BackBack

Fath-e-Qustuntuniya

Haji Badruddin Ahmad

Rs. 251 – Rs. 429

قسطنطنیہ کی فتح کو یوروپ کی فتح شمار کرنا چاہئے۔ اس شہر کی فتح کے بعد ہی اسلام یوروپ کے ممالک میں پہونچا۔ اس فتح کا سہرا سلطان محمد فاتح کے سر ہے جس کی تجربہ کاری اور الولعزمی اور تدبر و تفکر کی وجہ سے یہ گرجاؤں کا شہر... Read More

PaperbackPaperback
HardboundHardbound
Rs. 279 Rs. 251
POD Sample
"This book is print-on-demand, so please expect delivery within 8 to 10 working days."
x
dummyPodimage1
dummyPodimage2
dummyPodimage3
dummyPodimage4
dummyPodimage5
dummyPodimage6
dummyPodimage7
dummyPodimage8
dummyPodimage9
dummyPodimage10
Reviews

Customer Reviews

Be the first to write a review
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
Description
قسطنطنیہ کی فتح کو یوروپ کی فتح شمار کرنا چاہئے۔ اس شہر کی فتح کے بعد ہی اسلام یوروپ کے ممالک میں پہونچا۔ اس فتح کا سہرا سلطان محمد فاتح کے سر ہے جس کی تجربہ کاری اور الولعزمی اور تدبر و تفکر کی وجہ سے یہ گرجاؤں کا شہر مسلمانوں کے دست قدرت میں آگیا۔ یہ شہر چرچوں سے بھرا ہوا تھا اور یہاں پر انگنت چھوٹے بڑے چرچ موجود تھے۔ فتح کے بعد ان کو مساجد کی شکل دے دی گئی اور کچھ کو چرچ باقی رہنے دیا گیا۔ لیکن جو سب سے برا چرچ تھا اسے وہاں کی جامع مسجد بنایا گیا جسے 2020 مین دوبارہ سے ایک سنگرہالیہ بنا دیا گیا ہے۔ اس شہر کو فتح کے بعد مسلمانوں کی سرکاری راجدھانی کی حیثیت حاصل ہوئی۔ اسی فتح کا ذکر اس کتاب میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔
Additional Information
Book Type

Paperback, Hardbound

Publisher Sitara-e-Hind Press Limited
Language Urdu
ISBN -
Pages 144
Publishing Year -

Fath-e-Qustuntuniya

قسطنطنیہ کی فتح کو یوروپ کی فتح شمار کرنا چاہئے۔ اس شہر کی فتح کے بعد ہی اسلام یوروپ کے ممالک میں پہونچا۔ اس فتح کا سہرا سلطان محمد فاتح کے سر ہے جس کی تجربہ کاری اور الولعزمی اور تدبر و تفکر کی وجہ سے یہ گرجاؤں کا شہر مسلمانوں کے دست قدرت میں آگیا۔ یہ شہر چرچوں سے بھرا ہوا تھا اور یہاں پر انگنت چھوٹے بڑے چرچ موجود تھے۔ فتح کے بعد ان کو مساجد کی شکل دے دی گئی اور کچھ کو چرچ باقی رہنے دیا گیا۔ لیکن جو سب سے برا چرچ تھا اسے وہاں کی جامع مسجد بنایا گیا جسے 2020 مین دوبارہ سے ایک سنگرہالیہ بنا دیا گیا ہے۔ اس شہر کو فتح کے بعد مسلمانوں کی سرکاری راجدھانی کی حیثیت حاصل ہوئی۔ اسی فتح کا ذکر اس کتاب میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔