BackBack

Deen-e-Ilahi Ke Anasir-e-Arba

Taalib Safvi

Rs. 249 – Rs. 428

اکبری دور میں نت نئی تحریکیں ابھر کر سامنے آتی رہیں اور اگر اس دور کو تحریکات کی بارش کا دور کہا جائے تو زیادہ مناسب معلوم پڑتا ہے کیوں کہ مسلمانوں میں اس دور میں بہت ساری تحریکوں نے جنم لیا جن میں سے کسی نے خود کو مہدوی... Read More

PaperbackPaperback
HardboundHardbound
Rs. 277 Rs. 249
POD Sample
"This book is print-on-demand, so please expect delivery within 8 to 10 working days."
x
dummyPodimage1
dummyPodimage2
dummyPodimage3
dummyPodimage4
dummyPodimage5
dummyPodimage6
dummyPodimage7
dummyPodimage8
dummyPodimage9
dummyPodimage10
Reviews

Customer Reviews

Be the first to write a review
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
Description
اکبری دور میں نت نئی تحریکیں ابھر کر سامنے آتی رہیں اور اگر اس دور کو تحریکات کی بارش کا دور کہا جائے تو زیادہ مناسب معلوم پڑتا ہے کیوں کہ مسلمانوں میں اس دور میں بہت ساری تحریکوں نے جنم لیا جن میں سے کسی نے خود کو مہدوی کہا تو کوئی بہائی ہوا۔ اکبر کا ذہن بھی جدت اور نئے پن کا متلاشی تھا اور وہ نت نئے کارنامے انجام دیتا رہتا تھا کبھی اس نے فطری زبان کون سی ہے اس بات کی تحقیق میں فرعون کی طرح ایک ریسرچ سینٹر کھولا جس میں بچوں کو تنہا رکھا گیا اور کوئی آواز باہر کی اس میں نہ جانے دی تاکہ وہ یہ معلوم کر سکے کہ خدا کی طرف سے فطری زبان کون سی ہے اور بچہ بغیر کسی زبان کے ماحول میں رہے کس زبان کو سب سے پہلے بولتا ہے۔ بدایونی نے اپنی منتخب میں اس واقعہ کو بیان کیا ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ کس طرح سے سارے بچے مر گئے اور جو زندہ بچ گئے وہ گونگے نکلے۔ اور کبھی اس نے صلح کل کی نیتی اپنائی تو کبھی عبادت خانہ کی تعمیر، کبھی اللہ ہو کی صدا بلند کی تو کبھی صوفیہ کے دربار میں حاضری دی، کبھی دین الہی کا پرچار شروع کر دیا۔ دین الہی اکبر کے چند مذاہب کے مطالعہ کا نچوڑ کہا جائے تو زیادہ بہتر ہے کیوں کہ یہ کوئی نیا مذہب یا دین نہ تھا بلکہ کچھ احکامات تھے جن کو کرنے سے آپ اس کے ارادت مندوں میں شمار ہو جاتے۔ اس کتاب میں دین الہی سے قبل کا پس منظر اور پھر کن مذاہب کا اہم رول تھا کو بتایا گیا ہے اور یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ دین الہی پر تصوف، تشیع، ہندوازم اور عیسائیت کا اثر تھا جنہیں مصنف نے عناصر اربع کہہ کر بیان کیا ہے۔
Additional Information
Book Type

Paperback, Hardbound

Publisher Sarfaraz Qaumi Press
Language Urdu
ISBN -
Pages 142
Publishing Year -

Deen-e-Ilahi Ke Anasir-e-Arba

اکبری دور میں نت نئی تحریکیں ابھر کر سامنے آتی رہیں اور اگر اس دور کو تحریکات کی بارش کا دور کہا جائے تو زیادہ مناسب معلوم پڑتا ہے کیوں کہ مسلمانوں میں اس دور میں بہت ساری تحریکوں نے جنم لیا جن میں سے کسی نے خود کو مہدوی کہا تو کوئی بہائی ہوا۔ اکبر کا ذہن بھی جدت اور نئے پن کا متلاشی تھا اور وہ نت نئے کارنامے انجام دیتا رہتا تھا کبھی اس نے فطری زبان کون سی ہے اس بات کی تحقیق میں فرعون کی طرح ایک ریسرچ سینٹر کھولا جس میں بچوں کو تنہا رکھا گیا اور کوئی آواز باہر کی اس میں نہ جانے دی تاکہ وہ یہ معلوم کر سکے کہ خدا کی طرف سے فطری زبان کون سی ہے اور بچہ بغیر کسی زبان کے ماحول میں رہے کس زبان کو سب سے پہلے بولتا ہے۔ بدایونی نے اپنی منتخب میں اس واقعہ کو بیان کیا ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ کس طرح سے سارے بچے مر گئے اور جو زندہ بچ گئے وہ گونگے نکلے۔ اور کبھی اس نے صلح کل کی نیتی اپنائی تو کبھی عبادت خانہ کی تعمیر، کبھی اللہ ہو کی صدا بلند کی تو کبھی صوفیہ کے دربار میں حاضری دی، کبھی دین الہی کا پرچار شروع کر دیا۔ دین الہی اکبر کے چند مذاہب کے مطالعہ کا نچوڑ کہا جائے تو زیادہ بہتر ہے کیوں کہ یہ کوئی نیا مذہب یا دین نہ تھا بلکہ کچھ احکامات تھے جن کو کرنے سے آپ اس کے ارادت مندوں میں شمار ہو جاتے۔ اس کتاب میں دین الہی سے قبل کا پس منظر اور پھر کن مذاہب کا اہم رول تھا کو بتایا گیا ہے اور یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ دین الہی پر تصوف، تشیع، ہندوازم اور عیسائیت کا اثر تھا جنہیں مصنف نے عناصر اربع کہہ کر بیان کیا ہے۔