Look Inside
Peer e Kamil پیر کامل
Peer e Kamil پیر کامل
Peer e Kamil پیر کامل
Peer e Kamil پیر کامل
Peer e Kamil پیر کامل
Peer e Kamil پیر کامل
Peer e Kamil پیر کامل
Peer e Kamil پیر کامل
Peer e Kamil پیر کامل
Peer e Kamil پیر کامل
Peer e Kamil پیر کامل
Peer e Kamil پیر کامل

Peer e Kamil پیر کامل

Regular price ₹ 379
Sale price ₹ 379 Regular price ₹ 399
Unit price
Save 5%
5% off
Tax included.
Size guide

Pay On Delivery Available

Rekhta Certified

7 Day Easy Return Policy

Peer e Kamil پیر کامل

Peer e Kamil پیر کامل

Cash-On-Delivery

Cash On Delivery available

Plus (F-Assured)

7-Days-Replacement

7 Day Replacement

Product description
Shipping & Return
Offers & Coupons
Read Sample
Product description

In "Peer-e-Kamil" by Umera Ahmed, Imama belongs to the Ahmadiyya Muslim community, a group that is considered non-Muslim under Pakistan's constitution and Shariah law. Salaar, a young man with an extraordinary IQ of over 150, views his intelligence as a curse rather than a blessing, leading him into a life of various sins. A twist of fate places Salaar in debt to Imama, sparking a narrative that has become synonymous with Umera Ahmed's storytelling prowess.

This gripping novel explores the contrasting journeys of Salaar and Imama as they seek the righteous path. While Imama has found her way, Salaar's search for spiritual guidance continues. "Peer-e-Kamil" is a tale of profound transformations, showcasing how the legacy of Prophet Muhammad (PBUH) still guides lives today.

Discover this captivating story of redemption, faith, and the quest for true purpose in Umera Ahmed's "Peer-e-Kamil."

امامہ کا تعلق احمدی مذہب سے ہے، جو کہ پاکستان کے آئین اور شریعت کے قوانین کے تحت غیر مسلم قرار دیا گیا ہے۔ سالار ایک نہایت ذہین نوجوان ہے جس کا آئی کیو 150 سے زائد ہے۔ اپنی ذہانت کو اچھے مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی بجائے، سالار اسے ایک لعنت سمجھتا ہے اور ہر قسم کے گناہوں میں مبتلا ہو جاتا ہے، بڑے اور چھوٹے دونوں طرح کے۔ جب تقدیر کے ایک موڑ پر سالار امامہ کے ایک احسان تلے دب جاتا ہے، تو ایک ایسی کہانی جنم لیتی ہے جو تقریباً عمیرہ احمد کی پہچان بن چکی ہے۔

 

یہ کہانی بنیادی طور پر سالار اور امامہ کی صحیح راستہ، سیدھا راستہ تلاش کرنے کی جستجو پر مبنی ہے۔ امامہ نے اپنا راستہ پا لیا ہے، لیکن سالار کو ابھی بھی راہنمائی کی تلاش ہے۔ "پیرِ کامل" تبدیلیوں اور مکمل ہونے کا قصہ ہے، یہ ان زندگیوں کی کہانی ہے جنہیں آج بھی نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی میراث راہنمائی فراہم کر رہی ہے۔

Shipping & Return
  • Over 27,000 Pin Codes Served: Nationwide Delivery Across India!

  • Upon confirmation of your order, items are dispatched within 24-48 hours on business days.

  • Certain books may be delayed due to alternative publishers handling shipping.

  • Typically, orders are delivered within 5-7 days.

  • Delivery partner will contact before delivery. Ensure reachable number; not answering may lead to return.

  • Study the book description and any available samples before finalizing your order.

  • To request a replacement, reach out to customer service via phone or chat.

  • Replacement will only be provided in cases where the wrong books were sent. No replacements will be offered if you dislike the book or its language.

Note: Saturday, Sunday and Public Holidays may result in a delay in dispatching your order by 1-2 days.

Offers & Coupons

Use code FIRSTORDER to get 10% off your first order.


Use code REKHTA10 to get a discount of 10% on your next Order.


You can also Earn up to 20% Cashback with POP Coins and redeem it in your future orders.

Read Sample

پیش لفظ

**پیر کامل** کو میں نے آپ کے لیے لکھا ہے۔ آپ سب کی زندگی میں آنے والے اس موڑ کے لیے، جب روشنی یا تاریکی کے انتخاب کا فیصلہ ہم پر چھوڑ دیا جاتا ہے، ہم چاہیں تو اس راستے پر قدم بڑھا دیں جو روشن ہے اور چاہیں تو تاریکی میں داخل ہو جائیں۔

روشنی میں ہوتے ہوئے بھی انسان کو آنکھیں کھلی رکھنی پڑتی ہیں۔ اگر وہ ٹھوکر کھائے بغیر زندگی کا سفر طے کرنا چاہتا ہے تو تاریکی میں داخل ہونے کے بعد آنکھیں کھلی رکھیں یا بند، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ تاریکی ٹھوکروں کو ہماری زندگی کا مقدر بنا دیتی ہے۔

مگر بعض دفعہ تاریکی میں قدم دھرنے کے بعد ٹھوکر لگنے سے پہلے ہی انسان کو پچھتاوا ہونے لگتا ہے۔ وہ واپس اس موڑ پر آنا چاہتا ہے جہاں سے اس نے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ تب صرف ایک چیز اس کی مدد کر سکتی ہے، کوئی آواز جو رہ نمائی کا کام کرے اور انسان اطاعت کے علاوہ کچھ نہ کرے۔

**پیر کامل** وہی آواز ہے، جو انسان کو تاریکی سے روشنی تک لا سکتی ہے اور لاتی ہے۔ اگر انسان روشنی چاہے تو۔ اور یقیناً ہدایت انہیں کو دی جاتی ہے جو ہدایت چاہتے ہیں۔

آیئے، ایک بار پھر **پیر کامل** کو سنیں!

عمیرہ احمد  
umeraahmed@yahoo.com

 

 باب: ا

"میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش؟" بال پوائنٹ ہونٹوں میں دبائے وہ سوچ میں پڑ گئی۔ پھر ایک لمبا سانس لیتے ہوئے قدرے بے بسی سے مسکرائی۔

"بہت مشکل ہے اس سوال کا جواب دینا۔"

"کیوں مشکل ہے؟" جویریہ نے اس سے پوچھا۔

"کیونکہ میری بہت ساری خواہشات ہیں اور ہر خواہش ہی میرے لیے بہت اہم ہے۔" اس نے سر جھٹکتے ہوئے کہا۔

وہ دونوں آڈیٹوریم کے عقبی حصے میں دیوار کے ساتھ زمین پر ٹیک لگائے بیٹھی تھیں۔ ایف ایس سی کلاسز میں آج ان کا آٹھواں دن تھا اور اس وقت وہ دونوں اپنے فری پیریڈ میں آڈیٹوریم کے عقبی حصے میں آکر بیٹھ گئی تھیں۔ نمکین مونگ پھلی کے دانوں کو ایک ایک کر کے کھاتے ہوئے جویریہ نے اس سے پوچھا:

"تمہاری زندگی کی سب سے بڑی خواہش کیا ہے امامہ؟"

امامہ نے قدرے حیرانی سے اسے دیکھا اور سوچ میں پڑ گئی۔

"پہلے تم بتاؤ تمہاری زندگی کی سب سے بڑی خواہش کیا ہے؟" امامہ نے جواب دینے کے بجائے الٹا سوال کر دیا۔

"پہلے میں نے پوچھا ہے، تمہیں پہلے جواب دینا چاہیے۔" جویریہ نے گردن ہلائی۔

"اچھا ٹھیک ہے، مجھے اور سوچنے دو۔" امامہ نے فوراً ہار مانتے ہوئے کہا۔ "میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش؟" وہ بڑبڑائی۔ "ایک خواہش تو یہ ہے کہ میری زندگی بہت لمبی ہو۔" اس نے کہا۔

"کیوں؟" جویریہ ہنسی۔

بس پچاس، ساٹھ سال کی زندگی مجھے بڑی چھوٹی لگتی ہے کم سے کم سو سال تو ملنے چاہئیں۔ انسان کو دنیا میں اور پھر میں اتنا سب کچھ کرنا چاہتی ہوں۔ اگر جلدی مرجاؤں گی تو پھر میری ساری خواہشات ادھوری رہ جائیں گی۔" اس نے مونگ پھلی کا ایک دانہ منہ میں ڈالتے ہوئے کہا۔ "اچھا اور؟" جویریہ نے کہا۔

"اور یہ کہ میں ملک کی سب سے بڑی ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں۔ سب سے اچھی آئی اسپیشلسٹ میں چاہتی ہوں جب پاکستان میں آئی سرجری کی تاریخ لکھی جائے تو اس میں میرا نام ٹاپ آف دا لسٹ ہو۔" اس نے مسکراتے ہوئے آسمان کو دیکھا۔ "ہو۔ اور اگر کبھی تم ڈاکٹر نہ بن سکیں تو..." جویریہ نے کہا: "آخر یہ میرٹ اور قسمت کی بات ہے؟"

"ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔ میں اتنی محنت کر رہی ہوں کہ میرٹ پر ہر صورت آؤں گی۔ پھر میرے والدین کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ میں اگر یہاں کسی میڈیکل کالج میں نہ جاسکی تو وہ مجھے بیرون ملک بھجوا دیں گے۔" امامہ نے قطعی انداز میں سر ہلاتے ہوئے ہتھیلی پر رکھے ہوئے دانوں میں سے ایک اور دانہ منہ میں ڈالا۔ "زندگی میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہوتا۔ کبھی بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے، فرض کرو کہ تم ڈاکٹر نہیں بن پاتیں تو؟ پھر تم کیا کروگی؟ کیسے ری ایکٹ کروگی؟" امامہ اب سوچ میں پڑ گئی۔ "پہلے تو میں بہت روؤں گی۔ بہت ہی زیادہ کئی دن اور پھر میں مرجاؤں گی۔"

"جویریہ بے اختیار ہنسی اور ابھی کچھ دیر پہلے تو تم یہ کہہ رہی تھیں کہ تم لمبی زندگی چاہتی ہو۔ اور ابھی تم کہہ رہی ہو کہ تم مرجاؤں گی۔" "ہاں تو پھر زندہ رہ کر کیا کروں گی۔ سارے پلانز ہی میرے میڈیکل کے حوالے سے ہیں اور یہ چیز زندگی سے نکل گئی تو پھر باقی رہے گا کیا؟"

"دیعنی تمہاری ایک بری خواہش دوسری بڑی خواہش کو ختم کر دے گی؟" "تم یہی سمجھ لو."

Customer Reviews

Be the first to write a review
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)

Related Products

Recently Viewed Products